پاک فضائیہ کی محدود پیمانے پر جاری جنگی مشقیں گزشتہ روز اختتام پزیر ہوگئیں جس کے بعد موٹروے کو عام ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ ہائی مارک 2016 کے عنوان سے جاری مشقوں میں جنگی طیاروں نے موٹروے کو “رن وے” کے طور پر استعمال کیا۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف اوقات میں موٹروے پر عام افراد کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا تھا۔ ہائی مارک 2016 کے دوران مختلف جنگی جہازوں نے ہنگامی بنیادوں پر پرواز بھرنے اور زمین پر محفوظ واپسی کا مظاہرہ کیا۔ دو دن تک جاری رہنے والی ان مشقوں کے پہلے روز پاک فضائیہ کے جنگی طیاروں معراج اور F7 نے پشاور تا اسلام آباد موٹروے (M1) پر اڑان بھرنے اور محفوظ واپسی کی مشقیں انجام دیں۔ علاوہ ازیں دوسرے روز بھی یہ سلسلہ لاہور تا اسلام آباد موٹروے (M2) پر جاری رہا جس میں متعدد جنگی طیاروں نے حصہ لیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ موٹروے انتظامیہ یعنی نیشنل ہائے ویز اور موٹروے پولیس (NHMP) کی جانب سے M1 اور M2 بند کیے جانے کی وجہ ‘تعمیراتی کام’ بتائی گئی تھی۔ ان مشقوں کے اختتام پر موٹروے کھولے جانے کے باوجود فضائی حدود پوری طرح نہیں کھولی گئیں۔ گزشتہ روز ڈان نیوز کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاک فضائیہ کی مشقوں کے دوران اسلام آباد سے گلگت اور اسکردو جانے والے پی آئی اے کی پروازیں منسوخ کردی گئی تھیں۔ علاوہ ازیں سینٹرل ایوی ایشن اتھارٹی (CAA) کی جانب سے 21، 22 اور 24 ستمبر کو مختلف فضائی حدود استعمال نہ کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سے لاہور موٹروے کا منصوبہ گوگل میپس پر دیکھیے
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی فضائی افواج ہر پانچ سال بعد ‘ہائی مارک’ مشقیں انجام دیتی ہیں لہٰذا حالیہ مشقوں کا کسی خاص صورتحال سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان مشقوں کے دوران پاک فضائیہ کے نمایاں جنگی جہاز عام شاہراہوں کو استعمال کرتے ہوئے اڑان بھرنے اور محفوظ واپسی کا مظاہرہ کرتےہیں۔ اس کا مقصد کسی بھی ہنگامی صورتحال کے دوران جہازوں کو ہوائی اڈے کے علاوہ متبادل طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے عام شاہراہوں کو استعمال کرنے کی عملی تربیت دینا ہے۔ اس سے قبل اپریل 2010 میں بھی اس طرح کی مشقیں کی جاچکی ہیں۔