چنگ چی رکشہ پر پابندی: بس مافیا کی جیت یا حکومتی نا اہلی؟

0 232

سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے موٹر سائیکل رکشہ، جسے عرف عام میں چنگ چی بھی کہا جاتا ہے، پر پابندی کو ایک ماہ مکمل ہونے والا ہے۔ 5 اگست کو لگنے والی اس پابندی کے بعد لوگوں کی جانب سے متضاد ردعمل سامنے آ یا۔ ایک جانب لوگوں نے اس فیصلے کو انتہائی احسن قدم قرار دیا ہے تو دوسری طرف ایسے بھی لوگ ہیں جو چنگ چی کو یاد کر کے حکومت اور عدلیہ کو صلواتیں سنانے میں مصروف ہیں۔

ان آراء سے قطع نظر ایک بات واضح ہے کہ اس فیصلے نے کراچی کی سب سے بڑی ‘بس مافیا’ کو ایک بار پھر طاقتور بنا دیا ہے۔ لوگوں کو جانوروں کی طرح اپنی بسوں پر لادنے والی اس مافیا نے چنگ چی پر پابندی کے بعد زبردست منافع کمایا ہے اور اگر مستقبل میں اس فیصلے پر عملدرآمد جاری رہا تو بس مالکان کے وارے نیارے ہوجائیں گے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے کس کی جیت ہوئی اور کس کی ہار ہوئی۔

یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ جن وجوہات پر چنگ چی رکشہ پر سندھ ہائی کورٹ نے پابندی لگائی، عین وہی مسائل اکثر بسوں کے ساتھ بھی ہیں لیکن ان پر کسی قسم کی پابندی کیوں نہیں لگائی جاتی؟ بسوں کی انتہائی خراب حالت اور لوگوں کو چھتوں پر بٹھا کر سفر کرنے جیسے غیر قانونی کاموں پر بس مافیا سے کب جواب طلبی کی جائے گی؟ جواب آپ کو بھی معلوم ہے کہ کوئی ایسا نہیں کرے گا۔

اس ضمن میں لوگوں کا ایک اور جائز اعتراض یہ ہے کہ حکومت نے چنگ چی رکشہ پر پابندی کا فیصلہ اس وقت کیوں نہیں کیا جب چنگ چی روڈ پر آنا شروع ہوئے تھے؟ کیا اس وقت حکومت بصارت سے محروم تھی؟ اور اس وقت چنگ چی رکشہ کو قانونی ڈھانچے میں لانے پر کام کیوں نہیں کیا جاسکتا تھا؟ اگر میرا جیسا ایک عام شہری اس بارے میں سوچ سکتا ہے تو حکومت کیوں نہیں سوچ سکتی۔ میں جب بھی ان باتوں پر غور کرتا ہوں تو ایک ہی جواب ملتا ہے کہ حکومت ہر اہم معاملے کی طرح اس عوامی مسئلے پر بھی سوتی رہی۔

اس میں کوئی شک نہیں چنگ چی ایک غیر محفوظ سواری ہے جس میں سفر کے دوران نہ صرف اس کے ڈرائیور بلکہ مسافر وں کو بھی شدید خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود یہ بات ماننی پڑے گی کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث پیدا ہونے والی ٹرانسپورٹ کی طلب کو پورا کرنے کے لیے ایک بہترین آئیڈیا تھا۔ چنگ چی متعارف ہونے سے نہ صرف بسوں میں جھولتے مسافروں کو ایک قابل قبول متبادل میسر آیا بلکہ ایسی جگہوں تک پہنچنے کے لیے بھی آسانی میسر آئی جہاں بسوں کا گزر نہیں ہوتا۔ ان جیسی بہت سی وجوہات کے باعث چنگ چی نے عوام میں مقبولیت حاصل کی۔

اب ہونا تو یہ چاہیے کہ متعلقہ سرکاری محکمہ اس حوالے سےہنگامی بنیادوں پر کام کرے اور چنگ چی کا ایک ایسے نمونہ تیار کرے جو محفوظ ہو اور قانونی اصولوں کے مطابق بھی ہو۔ اس کے لیے روٹس بھی طے کیے جاسکتے ہیں جس پر چنگ چی چلانے والوں کو پابند کیا جا سکے۔

چنگ چی پر پابندی سے بلاشبہ سب سے زیادہ فائدہ بس مالکان کو ہوا ہے جو پہلے کی نسبت زیادہ دیدہ دلیری کے ساتھ انسانوں سے جانوروں والا سلوک روا رکھیں گے۔ حکومت کو پابندی سے قبل اس بارے میں ضرور غور کرنا چاہیے تھا اور اب جبکہ پابندی لگائی جا ہی چکی ہے تو حکومت کو یہ بات یقینی بنانی ہوگی کہ بس مافیا سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے ناجائز فائدہ نہ اٹھا سکے۔

Google App Store App Store

Leave A Reply

Your email address will not be published.